میں نے اک عمر گزاری تو اٹھا پردۂ خواب
میں نے اک عمر گزاری تو اٹھا پردۂ خواب
اور وہ عمر ہی کیا جس کو کہیں عرصۂ خواب
خواب زریں کی طلب ہے تو ذرا دھیان رہے
بعض اوقات جلا دیتا ہے اک شعلۂ خواب
حجرۂ چشم میں سب کچھ ہے مگر خواب نہیں
کیا خبر بھول گیا ہوں میں کہاں بستۂ خواب
تو رکا تھا تو مرا خواب جنوں زرد ہوا
تو چلا ہے تو بہت سبز ہوا سبزۂ خواب
ایک لمحہ کہ جہاں روح و بدن مل جائیں
کاش عشاق کو مل جائے وہ اک لمحۂ خواب
دل دریا میں مرے یار اسے دیکھتے ہیں
آئنے میں نظر آ سکتا نہیں چہرۂ خواب
مجھ کو ڈر ہے کہ مرے بھائی مجھے مار نہ دیں
اے مرے باپ سناتا میں تجھے قصۂ خواب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.