میں نے جنوں میں کیا کیا تجھ کو خدا بنا دیا
میں نے جنوں میں کیا کیا تجھ کو خدا بنا دیا
نام ترا جہاں سنا سجدے میں سر جھکا دیا
صدمۂ رنج و غم نہیں تجھ سے خزاں گلہ نہیں
شکوہ ہے اس بہار سے جس نے چمن جلا دیا
میرے لئے زمین بھی اور یہ آسمان بھی
زیست کے اس احاطہ میں تم نے مجھے پھنسا دیا
شکوے شکایتیں کہیں نالہ و اشک غم کہیں
میں نے وفا کی راہ میں اپنا جو تھا لٹا دیا
درد سے سینہ بھر اٹھا پلکیں بھی پھر سے نم ہوئیں
پھر سے وہ یاد آ گیا پھر اسے بھلا دیا
شہر وفا کی راہ میں ایک چراغ راہ تھا
آندھیوں کے عتاب نے اس کو بھی اب سکھا دیا
اب کوئی مدعا نہیں ہمت التجا نہیں
دنیا نے مجھ کو کیا دیا خاک میں ملا دیا
کافی نہیں مرا گلہ شکوۂ درد کے لئے
آ کے مزار پر مرے آنسوؤں سے سجا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.