میں نے کب برق تپاں موج بلا مانگی تھی
میں نے کب برق تپاں موج بلا مانگی تھی
گنگناتی ہوئی ساون کی گھٹا مانگی تھی
دشت و صحرا سے گزرتی ہوئی تنہائی نے
راستے بھر کے لئے اس کی صدا مانگی تھی
وہ تھا دشمن مرا ہارا تو بہت زخمی تھا
میں نے ہی اس کے لئے شاخ حنا مانگی تھی
سائباں دھوپ کا کیوں سر پہ مرے تان دیا
اے خدا میں نے تو بادل کی ردا مانگی تھی
شاخ سے ٹوٹتے پتوں کی طرح میں نے بھی
موسم گل ترے آنے کی دعا مانگی تھی
میری عریانی کو کافی تھی تری پرچھائیں
میں نے کب چاند ستاروں کی قبا مانگی تھی
شہر دلی سے ہمیں اور تو کیا لینا تھا
اپنی سانسوں کے لیے تازہ ہوا مانگی تھی
- کتاب : Sang-e-sada (Pg. 301)
- Author : Zubair Rizvi
- مطبع : Zehn-e-jadid (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.