میں نے کل پاؤں ترے شہر میں کیا رکھا تھا
میں نے کل پاؤں ترے شہر میں کیا رکھا تھا
دل کی ہر موج نے طوفان اٹھا رکھا تھا
لوگ بخشش کی دعا مانگ رہے تھے جس شب
میں نے ہونٹوں پہ ترا نام سجا رکھا تھا
کشتیاں اپنی تھکن آج اتاریں کیسے
آج ساحل نے بھی طوفان چھپا رکھا تھا
تو تو دریا ہے مری پیاس سے کیا الجھے گا
ٹھوکروں میں مری کل کرب و بلا رکھا تھا
میرے فن نے مجھے بخشی ہے ادب میں شہرت
ورنہ دنیا نے مرا نام دبا رکھا تھا
دھوپ نفرت کی جڑیں کاٹ رہی ہے اس کی
ہم نے جو پیڑ محبت کا لگا رکھا تھا
دل اندھیروں کا گزر کیسے وہاں ہو جاتا
ہم نے آنگن میں چراغوں کو جلا رکھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.