میں نے خود کو جو ہے کیا خاموش
میں نے خود کو جو ہے کیا خاموش
درد بھی ہو گیا مرا خاموش
جب مرے پاؤں میں تھکن نہ ملی
ہو گیا میرا راستہ خاموش
دے رہی تھی صدا محبت کی
ہو گئی ہے وہی صبا خاموش
اس کو سارے جواب ملتے تھے
میں سوالوں پہ جب رہا خاموش
زور طوفاں نے سب لگا ڈالا
پر ہوا نہ مرا دیا خاموش
بولنا میں بھی چاہتا تھا مگر
کچھ زبانوں نے کر دیا خاموش
موت کی کیا اسے ضرورت ہے
اب تو عرفانؔ ہو گیا خاموش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.