میں نے کوشش کی بہت لیکن کہاں یکجا ہوا
میں نے کوشش کی بہت لیکن کہاں یکجا ہوا
صفحۂ ہستی کا شیرازہ رہا بکھرا ہوا
ذہن کی کھڑکی کھلی دل کا دریچہ وا ہوا
تب جہاں کے درد سے رشتہ مرا گہرا ہوا
کیا پتہ کب کون اس کی زد پہ آ جائے کہاں
وقت کی رفتار سے ہر شخص ہے سہما ہوا
کس کی یاد آئی معطر ہو رہے ہیں ذہن و دل
کس کی خوشبو سے ہے سارا پیرہن مہکا ہوا
پیڑ کے نیچے شکاری جال پھیلائے ہوئے
اور پرندہ شاخ پر بیٹھا ڈرا سہما ہوا
دو قدم بھی اب تمہارے ساتھ چلنا تھا محال
راہ تم نے خود الگ کر لی چلو اچھا ہوا
زندگی ہر زاویے سے دیکھتا ہوں میں تجھے
ہے مری فکر و نظر کا دائرہ پھیلا ہوا
چھپ گئی پانی میں اپنی چھب دکھا کر جل پری
آج پھر نایابؔ میرے ساتھ اک دھوکہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.