میں نے پوچھا خوشی ملی کہ نہیں
چیخ کر بولی زندگی کہ نہیں
در پہ اک آرزو رکھ آیا تھا
وہ ابھی تک تمہیں ملی کہ نہیں
آئنہ تو جھٹک دیا تم نے
اس کی جھنکار بھی سنی کہ نہیں
کب سے رکھا ہوں میں دکاں پہ تیری
کوئی قیمت مری لگی کہ نہیں
اتنا نشہ تمہاری آنکھوں میں
سچ بتانا کبھی چھوئی کہ نہیں
کتنے جھوٹوں میں سچ کو رکھا ہے
بات پھر بھی کوئی بنی کہ نہیں
مدتوں سے مرا پڑا ہوں میں
نبض دیکھو ابھی تھمی کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.