میں نے سوچا ہے کہ اب ترک تمنا کر لوں
میں نے سوچا ہے کہ اب ترک تمنا کر لوں
زندگی جیسے گزرتی ہے گوارا کر لوں
لاکھ طوفان اٹھیں لاکھ کنارے ڈوبیں
اپنی ٹوٹی ہوئی کشتی پہ بھروسا کر لوں
ہوس شوق نہ تڑپائے نگاہ و دل کو
تیری دنیا سے بہت دور بسیرا کر لوں
بجھتے جاتے ہیں سر شام امیدوں کے چراغ
کس کی یادوں سے دل و جاں میں اجالا کر لوں
کون میرے لیے تنویر لیے آئے گا
کس بھروسے پہ سر شام اندھیرا کر لوں
اپنی ویرانیٔ دل دیکھ کے جی چاہتا ہے
تیری باتوں تری نظروں پہ بھروسا کر لوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.