میں نے سوچا تھا اس اجنبی شہر میں زندگی چلتے پھرتے گزر جائے گی
میں نے سوچا تھا اس اجنبی شہر میں زندگی چلتے پھرتے گزر جائے گی
یہ مگر کیا خبر تھی تعاقب میں ہے ایک نادیدہ زنجیر ہمسائیگی
یہ درختوں کے سائے جو چپ چاپ ہیں ہم محبت زدوں کے یہ ہم راز ہیں
اب یہیں دیکھنا رات پچھلے پہر دو دھڑکتے دلوں کی صدا آئے گی
غم کا سورج ڈھلا درد کا چاند بھی بجھ چلے آنسوؤں کے دئے آج بھی
اور اسی سوچ میں اب سحر آئے گی اب سحر آئے گی اب سحر آئے گی
لاکھ پھولوں پہ پہرے بٹھاتے رہیں لاکھ اونچی فصیلیں اٹھاتے رہیں
جائے گی سوئے گلزار جب بھی صبا اپنی آواز زنجیر پا جائے گی
روشنی شمع کی خود گلو گیر ہے ہنسنا تہذیب ہے جلنا تقدیر ہے
وہ مگر قطرۂ اشک شبنم جسے صبح کی سب سے پہلی کرن پائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.