میں نے تو صرف مانگا ہے اتنا دعاؤں میں
میں نے تو صرف مانگا ہے اتنا دعاؤں میں
زنجیر ہی پڑی رہے لالچ کے پاؤں میں
خاکی بتوں میں قید نہ کر اپنے عشق کو
اڑنے دے اس پرندے کو چاروں دشاؤں میں
وہ پر اثر صدا ہے جو آواز خلق ہے
ورنہ تو صرف شور بھرا ہے صداؤں میں
دنیا سمٹ رہی ہے کہ تفریح کے لئے
آئندہ لوگ جایا کریں گے خلاؤں میں
تیری تلاش لے کے گئی ہے کہاں کہاں
پتھر کے شہر میں کبھی الفت کے گاؤں میں
ہوتی رہی حیات لگاتار منتقل
زخموں کی دھوپ میں کبھی زلفوں کی چھاؤں میں
انسانیت کی سانس اکھڑ نے لگی ہے اب
نفرت کا زہر گھولا گیا ہے ہواؤں میں
ممکن کی حد سے دور نہ لے جائے آستھا
زنجیر ڈالے رکھنا سدا اس کے پاؤں میں
بس اس لیے کہ چولھے سے اٹھتا رہے دھواں
مزدور جل رہا ہے تھکن کی چتاؤں میں
کیسے بنائیں جھوٹ کو ہم اور پر کشش
چرچا یہ ہو رہا ہے سیاسی سبھاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.