Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نے تو صرف مانگا ہے اتنا دعاؤں میں

تاثیر صدیقی

میں نے تو صرف مانگا ہے اتنا دعاؤں میں

تاثیر صدیقی

MORE BYتاثیر صدیقی

    میں نے تو صرف مانگا ہے اتنا دعاؤں میں

    زنجیر ہی پڑی رہے لالچ کے پاؤں میں

    خاکی بتوں میں قید نہ کر اپنے عشق کو

    اڑنے دے اس پرندے کو چاروں دشاؤں میں

    وہ پر اثر صدا ہے جو آواز خلق ہے

    ورنہ تو صرف شور بھرا ہے صداؤں میں

    دنیا سمٹ رہی ہے کہ تفریح کے لئے

    آئندہ لوگ جایا کریں گے خلاؤں میں

    تیری تلاش لے کے گئی ہے کہاں کہاں

    پتھر کے شہر میں کبھی الفت کے گاؤں میں

    ہوتی رہی حیات لگاتار منتقل

    زخموں کی دھوپ میں کبھی زلفوں کی چھاؤں میں

    انسانیت کی سانس اکھڑ نے لگی ہے اب

    نفرت کا زہر گھولا گیا ہے ہواؤں میں

    ممکن کی حد سے دور نہ لے جائے آستھا

    زنجیر ڈالے رکھنا سدا اس کے پاؤں میں

    بس اس لیے کہ چولھے سے اٹھتا رہے دھواں

    مزدور جل رہا ہے تھکن کی چتاؤں میں

    کیسے بنائیں جھوٹ کو ہم اور پر کشش

    چرچا یہ ہو رہا ہے سیاسی سبھاؤں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے