میں نے اسی سے ہاتھ ملایا تھا اور بس
میں نے اسی سے ہاتھ ملایا تھا اور بس
وہ شخص جو ازل سے پرایا تھا اور بس
لمبا سفر تھا آبلہ پائی تھی دھوپ تھی
میں تھا تمہاری یاد کا سایہ تھا اور بس
حد نگاہ چار سو کرنوں کا رقص تھا
پہلو میں چاند جھیل کے آیا تھا اور بس
اک بھیڑیا تھا دوستی کی کھال میں چھپا
اس نے مرے وجود کو کھایا تھا اور بس
پھر یوں ہوا ہوائیں تھیں رقصاں تمام رات
اک طاقچے میں دیپ جلایا تھا اور بس
دونوں طرف کی رنجشیں اشکوں میں بہہ گئیں
اک شخص میرے خواب میں آیا تھا اور بس
اس کارزار زیست میں ہم نے تمام عمر
ارشدؔ کسی کا عشق کمایا تھا اور بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.