میں پڑا ہوں میکدے میں بوتلوں کے درمیاں
میں پڑا ہوں میکدے میں بوتلوں کے درمیاں
جبکہ رہنا چاہتا تھا دوستوں کے درمیاں
ایسا لگتا ہے کہ جیسے زندگی کی شام ہے
آپ چل کر آ گیا ہوں قاتلوں کے درمیاں
اس لیے ہے لاش میری جھاڑیوں کے سائے میں
کچھ مرے ہمدرد بھی تھے دشمنوں کے درمیاں
وقت کی آری چلی تو زندگی سے کٹ گئے
ہم درختوں کی طرح تھے پنچھیوں کے درمیاں
پانیوں سے دور مارا جا رہا ہوں شاہ دلؔ
بے وطن بے آسرا میں کوفیوں کے درمیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.