Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں پہلی بار اس جنگل سے گزرا تھا تو سب ایسا نہیں تھا

یاور عظیم

میں پہلی بار اس جنگل سے گزرا تھا تو سب ایسا نہیں تھا

یاور عظیم

MORE BYیاور عظیم

    میں پہلی بار اس جنگل سے گزرا تھا تو سب ایسا نہیں تھا

    یہاں کچھ کچھ پرندے بولنے والے تھے سناٹا نہیں تھا

    محبت نے مجھے قید عناصر سے بہت آگے بلایا

    مگر میں اپنی مٹی کے شکنجے سے نکل پایا نہیں تھا

    یہ تو نے کس لیے آنچل پہ تازہ خواہشوں کے پھول کاڑھے

    ترے پلو سے کیا باندھا ہوا وہ ریشمی وعدہ نہیں تھا

    بقدر آرزو میرا سمندر سے تعلق تھا نہ لیکن

    میں اتھلے پانیوں سے اپنا رشتہ جوڑنے والا نہیں تھا

    مری تقدیر میں کچھ سرفرازی کے ہرے لمحے لکھے تھے

    نمو پاتے ہی جو پامال ہو جائے میں وہ سبزہ نہیں تھا

    خموشی برف کی مانند ہونٹوں پر جمی رہتی تھی یاورؔ

    گلابی لفظ کے باہر نکلنے کا کوئی رستہ نہیں تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے