میں پورے قد سے کھڑا ہوں اب اس یقین کے ساتھ
میں پورے قد سے کھڑا ہوں اب اس یقین کے ساتھ
نہیں ہے عارضی رشتہ مرا زمین کے ساتھ
ہماری ذات کی تکمیل ہونے والی ہے
ذرا سا قاف لگانا ہے عین شین کے ساتھ
یہاں پہ سانپ ہیں بت ہیں چھری ہے یار بھی ہیں
عجیب میلہ لگا ہے اک آستین کے ساتھ
تم اپنی آنکھوں سے دل سے تو پوچھ لو پہلے
کہ مشورہ تو ضروری ہے ماہرین کے ساتھ
نظر کو دے کے فریب ایک پردہ اٹھنے کا
عجب مذاق ازل سے ہے ناظرین کے ساتھ
اگر تو پھول سے خوشبو تلک سفر کر لے
سمجھنا عشق مکمل ہے تیرے دین کے ساتھ
میں بے سبب کبھی رویا تو یہ کھلا مجھ پر
مکاں بھی روتے ہیں طاہرؔ کبھی مکین کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.