میں رفعتوں کی انوکھی مثال ہونے لگا
میں رفعتوں کی انوکھی مثال ہونے لگا
یہ آسماں مرے کاندھوں کی شال ہونے لگا
فضائیں گیتوں کی فرقت میں بانجھ ہونے لگیں
شجر گرے تو پرندوں کا کال ہونے لگا
گھڑی گھڑی نئی باتوں کی کھوج ہونے لگی
ہمارا عہد مجسم سوال ہونے لگا
ورائے جسم جو کچھ فاصلے تھے مٹنے لگے
دل اس ادا سے شریک وصال ہونے لگا
نظر کے چاروں طرف رتجگوں کی باڑھ لگی
کسی سے خواب میں ملنا محال ہونے لگا
میں چاہتا تھا کہ دنیا کو تیرے جیسا لگوں
سو تیرے قول و عمل کی مثال ہونے لگا
زمانے بھر کے دکھوں سے رہائی ملنے لگی
تری نظر کا کوئی یرغمال ہونے لگا
اسے ہماری کوئی بد دعا لگے نہ لگے
خود اس نظام کا چلنا محال ہونے لگا
جو اہل حرف تھے کم کم ہی رہ گئے یاورؔ
ہمارے شہر میں قحط الرجال ہونے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.