میں رو رہا ہوں تیری نظر ہے عتاب کی
میں رو رہا ہوں تیری نظر ہے عتاب کی
شبنم کو پی رہی ہے کرن آفتاب کی
بجھنے پہ دل ہے سانس میں بھی ضابطہ نہیں
ظالم دہائی ہے ترے زور شباب کی
منظور ہے خدا کو تو پہنچوں گا روز حشر
چہرے پہ خاک مل کے در بوتراب کی
صورت پرست میری نگاہوں نے اصل میں
دل کیا مرے وجود کی مٹی خراب کی
ہر پنکھڑی کے طاق میں ہنس ہنس کے صبح کو
شمعیں جلا رہی ہے کرن آفتاب کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.