میں سمجھ رہا تھا کہ وقت نے ترا نام دل سے مٹا دیا
میں سمجھ رہا تھا کہ وقت نے ترا نام دل سے مٹا دیا
شب غم مگر تری یاد نے مجھے آج پھر سے رلا دیا
نہ ہے تیرگی سے گلہ کوئی نہ ہے روشنی کی طلب مجھے
مری حسرتوں کے چراغ کو تری بے رخی نے بجھا دیا
یہ مرے ہی ظرف کی بات تھی نہ کسی سے کچھ بھی کہا مگر
تری فرقتوں کا جو درد تھا مرے آنسوؤں نے بتا دیا
مرے ہمنشیں مرے ہم نوا تجھے نذر کیا کروں میں بتا
مرا دل بھی میرا نہیں رہا ترے عشق میں ہی لٹا دیا
نہ مسرتوں سے سکون کی کبھی چند سانسیں عطا ہوئیں
غم زندگی ترا شکریہ مجھے تو نے جینا سکھا دیا
کہوں اس کو اچھا یا میں برا نہیں ہوتا مجھ سے یہ فیصلہ
کبھی دوستی نے وفا کیا کبھی دوستی نے دغا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.