میں سمجھا تھا ذرا سا مختلف ہے
میں سمجھا تھا ذرا سا مختلف ہے
مگر وہ اچھا خاصا مختلف ہے
مجھی سے ہی شکایت کس لیے ہے
ترا بھی تو رویہ مختلف ہے
بتانا ہی پڑا آخر یہ اس کو
جو ہوتا ہے وہ لگتا مختلف ہے
بچھڑتے وقت اس نے یہ کہا تھا
ترا مجھ سے قبیلہ مختلف ہے
کبھی آ مل کے دیکھیں آئنے میں
کھلے گا ہم میں کیا کیا مختلف ہے
مرا تم سے تعلق مختلف تھا
مگر لوگوں نے سمجھا مختلف ہے
مرا ہونا نہ ہونا ہے برابر
ترا ہونا نہ ہونا مختلف ہے
جو لوگوں نے بتایا سب غلط تھا
ترا یکسر سراپا مختلف ہے
جو اس کی چاہتیں ہیں عارضی ہیں
مگر میرا ارادہ مختلف ہے
صغیرؔ اس کی ہیں آنکھیں بھی غضب کی
اور اس پر یہ کہ ہنستا مختلف ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.