میں شاعری کا فقط اشتہار کرتا ہوں
میں شاعری کا فقط اشتہار کرتا ہوں
گلوں سے عشق پرندوں سے پیار کرتا ہوں
مرے بدن پہ تھکن دیکھ کیسے بکھری ہے
کہ جیسے روز سمندر کو پار کرتا ہوں
وہ سادہ دل ہے گزرتی ہو جانے کیا اس پر
میں جس طرح سے اسے بے قرار کرتا ہوں
میں تیری باتوں کو سنتا ہوں جو خموشی سے
تجھے لگا کہ ترا اعتبار کرتا ہوں
میں بیٹھ جاتا ہوں ہر شام گھر کی چوکھٹ پر
پھر اپنے لوٹنے کا انتظار کرتا ہوں
بس اب کی بار تو مر کر بھی دیکھنا ہے مجھے
کوئی بھی کام ہو میں ایک بار کرتا ہوں
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 84)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.