میں سوچتا ہوں سبق میں نے وہ پڑھا ہی نہیں
میں سوچتا ہوں سبق میں نے وہ پڑھا ہی نہیں
مرے جنوں کی حکایت میں جو لکھا ہی نہیں
میں سوچتا ہوں زلیخا کی کچھ خبر آئے
مرے سوا کہیں یوسف کا کچھ پتا ہی نہیں
میں سوچتا ہو کہ اپنے خدا سے کہہ ڈالوں
وہ سب جو میں نے کبھی آج تک کہا ہی نہیں
میں سوچتا ہوں کہ سب تو تھے گوش بر آواز
وہی تھا ایک کہ جس نے کہا سنا ہی نہیں
میں سوچتا ہوں کبھی رات کے اندھیروں میں
چراغ وہ بھی جلے جو کبھی جلا ہی نہیں
میں سوچتا ہوں جو خاموشیوں کے صحرا میں
صدا کی دھند میں ساعت کا کچھ پتا ہی نہیں
میں سوچتا ہوں کہ دانا ہی ایسا کہتے ہیں
یہ سر تو غیر کے آگے کبھی جھکا ہی نہیں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 639)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.