میں سوچتا تو ہوں لیکن یہ بات کس سے کہوں
میں سوچتا تو ہوں لیکن یہ بات کس سے کہوں
وہ آئنہ میں جو اترے تو میں سنور جاؤں
خود اپنے آپ سے وحشت سی ہو رہی ہے مجھے
بچھڑ کے تجھ سے میں اک مستقل عذاب میں ہوں
ہر ایک لمحہ بھنور ہے ہر ایک پل طوفاں
کہاں تک اور میں ساحل کی جستجو میں بڑھوں
مرے وجود نے کیا کیا لباس بدلے ہیں
کہیں چراغ کہیں راستے کا پتھر ہوں
ہوا کے دوش پہ ہوں مثل برگ آوارہ
اب اور کیا کہوں انجمؔ میں اپنا حال زبوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.