میں سوچتی ہوں کہ اے رب فرات کیوں نہیں کی
میں سوچتی ہوں کہ اے رب فرات کیوں نہیں کی
کشادہ ہم پہ زمین حیات کیوں نہیں کی
کسی نے پوچھا ہے گھبرا کے جانے والوں سے
بسر سرائے میں اک اور رات کیوں نہیں کی
بس اتنی بات پہ منصف سزائیں دیتا رہا
قبول شہر کے لوگوں نے مات کیوں نہیں کی
بندھے تھے ہاتھ ہمارے سو ہم سے مت پوچھو
اٹھا کے ہاتھ دعائے نجات کیوں نہیں کی
مرا تو زخم ہی ناسور بن گیا تو نے
علاج کرتے ہوئے احتیاط کیوں نہیں کی
مرے قبیلے کے سردار وہ منافق ہیں
زبان کاٹ کے کہتے ہیں بات کیوں نہیں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.