میں سوزش غم دوراں سے یوں جلا خاموش
میں سوزش غم دوراں سے یوں جلا خاموش
کہ جیسے بزم میں جلتا ہو اک دیا خاموش
یہ اور بات کہ ہونٹوں پہ لفظ بکھرے تھے
مگر تھا بولنے والوں کا مدعا خاموش
ابھی نہ چھیڑئیے خوابیدہ موسموں کا مزاج
ابھی ہے رات کے آنچل میں ہر فضا خاموش
مری سرشت میں خاموشیوں کا زہر نہ گھول
نہ رہ سکے گا مرا ذوق حق نوا خاموش
بدن کی قید میں چیخیں نہ گھٹ کے مر جائیں
سسکتے کرب کو کیوں تم نے کر دیا خاموش
لہکتی آنکھ دھڑکتے دلوں کے پاس نہ لا
گزر نہ جائے کہیں کوئی حادثا خاموش
ہر ایک سمت ہے بکھرا ہوا سکوت آزرؔ
ادھر ہیں دیوتا پتھر ادھر خدا خاموش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.