Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں سرخ پھول کو چھو کر پلٹنے والا تھا

دلاور علی آزر

میں سرخ پھول کو چھو کر پلٹنے والا تھا

دلاور علی آزر

MORE BYدلاور علی آزر

    میں سرخ پھول کو چھو کر پلٹنے والا تھا

    وہ جذب تھا کہ مرا جسم کٹنے والا تھا

    اس ایک رنگ سے پیدا ہوئی یہ قوس قزح

    وہ ایک رنگ جو منظر سے ہٹنے والا تھا

    مرے قریب ہی اک طاق میں کتابیں تھیں

    مگر یہ دھیان کہیں اور بٹنے والا تھا

    عجیب شان سے اتری تھی دھوپ خواہش کی

    میں اپنے سائے سے جیسے لپٹنے والا تھا

    طویل گفتگو ہوتی رہی ستاروں سے

    نگار خانۂ ہستی الٹنے والا تھا

    زمیں پہ آمد آدم کا شور برپا ہوا

    وگرنہ رزق فرشتوں میں بٹنے والا تھا

    خدا کا شکر ہے نشہ اتر گیا میرا

    کہ میں سبو میں سمندر الٹنے والا تھا

    لپک رہی تھی کوئی آگ اس طرف آزرؔ

    میں اس سے دور بہت دور ہٹنے والا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے