میں تمام گرد و غبار ہوں مجھے میری صورت حال دے
میں تمام گرد و غبار ہوں مجھے میری صورت حال دے
مری خاک ہے کہ اڑی ہوئی اسے جسم کے خد و خال دے
کہ نہ جانے کون مرے وجود پہ پاؤں رکھ کے چلا گیا
کوئی نقش پا ہوں رکا ہوا اسے راستے سے نکال دے
میں کروں تو کیا کہ جمے رہیں مرے پاؤں میری زمین پر
مرے گھر میں مجھ کو سنبھال یا مجھے میرے گھر سے نکال دے
یہ فلک شگاف عمارتیں مرے آب و گل سے بچھڑ گئیں
مرے آب و گل پہ کرم نہ کر تو عمارتوں کو زوال دے
وہ ملا کہ جیسے بچھڑ گیا کوئی سانحہ بھی نہیں ہوا
مرا عشق بھی کوئی عشق ہے کہ نہ خوش کرے نہ ملال دے
مرے ہونٹھ جانے کہاں گئے کہ ترے ہی نام نہ لے سکے
مجھے حرف و صوت کے ماورا کوئی اور خواب و خیال دے
کوئی برف سی ہے جمی ہوئی مری چوٹیاں ہیں ڈھکی ہوئی
مرا کوہسار طلوع ہو مرے پانیوں کو ابال دے
- کتاب : mai.n ronaa chaahtaa huu.n (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.