میں تنگ دستیٔ مہلت سے اتنا چاہتا ہوں
میں تنگ دستیٔ مہلت سے اتنا چاہتا ہوں
خود اپنے آپ سے ایک بار ملنا چاہتا ہوں
سوا بھرم کہیں کچھ بھی نہیں ہے تو پھر بھی
میں تھوڑی دور ترے ساتھ چلنا چاہتا ہوں
میں خود پہ قہر بھی ڈھاؤں حفاظتیں بھی کروں
میں اس خدائی صفت کو برتنا چاہتا ہوں
میں چاہتا ہوں سہاروں کے ساتھ ساتھ رہوں
میں لڑکھڑائے بنا ہی سنبھلنا چاہتا ہوں
سوال پھر سے ہے کردار کو بدلنے کا
میں اب کی بار بھی کپڑے بدلنا چاہتا ہوں
ہر ایک شو سے محبت ہے اس لئے مجھ کو
میں نفرتوں کے تصور سے بچنا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.