میں طشت خواب لیے ہاتھ میں گزر گئی ہوں
میں طشت خواب لیے ہاتھ میں گزر گئی ہوں
سمجھ سکا نہ وہ جس کے لیے میں گھر گئی ہوں
بہت عجب تھی سمندر سے گفتگو لیکن
پہن کے پیاس پلٹنے کا صبر کر گئی ہوں
مرا مزاج رہا دشت آشنا شب بھر
کہ دن میں بستیاں دیکھیں تو جیسے ڈر گئی ہوں
حصول خواہش نایاب گرچہ نا ممکن
کسی کے وعدۂ بے آب پہ ٹھہر گئی ہوں
بہت نہال ہے دل آنکھ میں ہے سرمستی
لگے کہ شہر خوش انجام سے گزر گئی ہوں
بلا سے بھول گئے وہ جو آشنا تھے کبھی
میں آج اپنے شبستاں میں بے خطر گئی ہوں
خوشا ہتھیلی پہ یادوں کا قافلہ ٹھہرا
خوشا کہ یاد تھی ایسی خوشی سے مر گئی ہوں
بہت عزیز تھا آشفتگی کا پیراہن
یہ جان کر دم آزردگی بکھر گئی ہوں
سراب آسا رہا وہ تعلق خوباں
پلٹ پلٹ کے بلاتا ہے پھر بھی ڈر گئی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.