میں ترے دھیان کے گاؤں میں نکل آیا ہوں
میں ترے دھیان کے گاؤں میں نکل آیا ہوں
دھوپ کو چھوڑ کے چھاؤں میں نکل آیا ہوں
اس نے ہونٹوں کے لیے تل کی دعا مانگی تھی
اس کی قسمت کہ میں پاؤں میں نکل آیا ہوں
خاک پر بوجھ سمجھتے تھے زمیں والے مجھے
خود کو میں لے کے خلاؤں میں نکل آیا ہوں
اب کے برسات بھی ہوگی تو الگ سی ہوگی
چشم تر لے کے گھٹاؤں میں نکل آیا ہوں
بجھ بھی جاؤں تو کوئی بات نہیں ہے تابشؔ
اتنا کافی ہے ہواؤں میں نکل آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.