میں ترے غم میں اب نہیں ناشاد
میں ترے غم میں اب نہیں ناشاد
دے مری جاں مجھے مبارک باد
میرے دشمن نہ مجھ کو بھول سکے
ورنہ رکھتا ہے کون کس کو یاد
زندگی کو سمجھ کے زندہ رہو
زندگی ورنہ کار بے بنیاد
پھر خدائی بھی چاہے کر لینا
پہلے سر کر لے بندگی کا جہاد
ہیں سبھی آدمی تو پھر یہ کیوں
آدمی کو ہے آدمی سے عناد
عشق اور زندگی کی مانگے بھیک
کوئی ایسی ہی پڑ گئی افتاد
ہم زمانے سے صلح تو کر لیں
اور نہ جائے جو اس کی خوئے فساد
اور کیا دیں خراج کشت امید
فصل کی فصل ہو گئی برباد
کیوں عدو سے کریں سلام و پیام
آسماں تجھ سے نالہ و فریاد
حاصل عمر کیا ہے تنہائی
کیا چمن کیسا خانۂ صیاد
آن پہنچے یہاں بھی فرزانے
میکدہ پھر نہ ہو سکا آباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.