میں تری دشمنی کو بھول گیا
میں تری دشمنی کو بھول گیا
اور تو دوستی کو بھول گیا
جب سے کانٹے چنے ہیں دامن میں
پھول کی تازگی کو بھول گیا
اس قدر ظلمتوں نے گھیرا ہے
عشرت روشنی کو بھول گیا
جب اچانک نظر پڑی اس پر
خود کو میں دو گھڑی کو بھول گیا
خود پسندی کے اس زمانے میں
آدمی آدمی کو بھول گیا
ہوش اپنا بھی اب کہاں مجھ کو
ہر ستم ہر خوشی کو بھول گیا
پی کے نکلا جو میکدے سے میں
ہر غم زندگی کو بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.