میں تو بیٹھا تھا ہر اک شے سے کنارا کر کے
میں تو بیٹھا تھا ہر اک شے سے کنارا کر کے
وقت نے چھوڑ دیا دوست تمہارا کر کے
بات دریا بھی کبھی رک کے کیا کرتا تھا
اب تو ہر موج گزرتی ہے اشارا کر کے
وہ عجب دشمن جاں تھا جو مجھے چھوڑ گیا
میرے اندر ہی کہیں مجھ کو صف آرا کر کے
اک دیا اور جلایا ہے سحر ہونے تک
شب ہجراں ترے نام ایک ستارا کر کے
جب سے جاگی ہے ترے لمس کی خواہش دل میں
رہنا پڑتا ہے مجھے خود سے کنارا کر کے
دشت چھانے گا تری خاک محبت سے سعیدؔ
عشق دیکھے گا تجھے سارے کا سارا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.