میں تو چپ تھا مگر اس نے بھی سنانے نہ دیا
میں تو چپ تھا مگر اس نے بھی سنانے نہ دیا
غم دنیا کا کوئی ذکر تک آنے نہ دیا
اس کا زہرابۂ پیکر ہے مری رگ رگ میں
اس کی یادوں نے مگر ہاتھ لگانے نہ دیا
اس نے دوری کی بھی حد کھینچ رکھی ہے گویا
کچھ خیالات سے آگے مجھے جانے نہ دیا
بادباں اپنے سفینہ کا ذرا سی لیتے
وقت اتنا بھی زمانہ کی ہوا نے نہ دیا
وہی انعام زمانہ سے جسے ملنا تھا
لوگ معصوم ہیں کہتے ہیں خدا نے نہ دیا
کوئی فریاد کرے گونج مرے دل سے اٹھے
موقع درد کبھی ہاتھ سے جانے نہ دیا
شاذؔ اک درد سے سو درد کے رشتے نکلے
کن مصائب نے اسے جی سے بھلانے نہ دیا
- کتاب : Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 378)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.