میں تو کاغذ ہوں مجھے آگ پکڑ جائے گی
میں تو کاغذ ہوں مجھے آگ پکڑ جائے گی
پر تری بات ہواؤں سے بگڑ جائے گی
خشک پیڑوں کی طرح زرد محبت ہے مری
اس پہ سبزہ نہیں آیا تو یہ جھڑ جائے گی
میں کہ مٹی کی عمارت ہوں کسی روز یوں ہی
دل یہ ڈھ جائے گا ہر اینٹ اکھڑ جائے گی
اتنا برفاب خموشی کا جزیرہ ہے یہاں
چار دن ٹھہروں تو آواز اکڑ جائے گی
تیرے کہنے پہ محبت کی بنفشی چادر
اوڑھ تو لی ہے مگر جلد ادھڑ جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.