میں تو کہوں گا برملا ایک دیا بجھا ہوا
میں تو کہوں گا برملا ایک دیا بجھا ہوا
عشق نہ ہو تو زیست کیا ایک دیا بجھا ہوا
آپ کے ساتھ بزم کی رونقیں سب چلی گئیں
صبح فراق رہ گیا ایک دیا بجھا ہوا
پیک خیال دفعتاً پہونچا حریم ناز میں
آپ ہی آپ جل اٹھا ایک دیا بجھا ہوا
اہل ہوس نے جا بجا کتنے دیے بجھا دئے
کوئی کہیں جلا سکا ایک دیا بجھا ہوا
جس میں کوئی لگن نہ ہو جس میں کوئی تڑپ نہ ہو
آدمی اس مزاج کا ایک دیا بجھا ہوا
بزم طرب کی یادگار رونق شب کی یادگار
ایک ہے ساز بے صدا ایک دیا بجھا ہوا
اختر صبح کی قسم میں بھی ہوں صبح کا نقیب
ایک دیا جلا ہوا ایک دیا بجھا ہوا
محفل زیست میں بہت ماہ و نجوم ضو فشاں
ان میں مرا شمار کیا ایک دیا بجھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.