میں تو خدا پرست تھا ایسا نہ ہو سکا
میں تو خدا پرست تھا ایسا نہ ہو سکا
مجھ سے امیر شہر کا سجدہ نہ ہو سکا
اس نے بھی مجھ کو ٹوٹ کے چاہا نہیں کبھی
مجھ سے بھی عشق حد سے زیادہ نہ ہو سکا
میں نے ترے فراق میں لکھے تھے جو خطوط
ان میں سے ایک خط کا بھی اجرا نہ ہو سکا
اب تو یقین ہو گیا جائے گا قبر تک
اس درد دل کا کوئی مداوا نہ ہو سکا
نس کاٹنا کہ پھانسی کے پھندے پہ جھولنا
ہم سے تو ہجر میں یہ تماشہ نہ ہو سکا
ہم نے غزل کہی ہے اثرؔ جس کے واسطے
اس کا غزل میں کوئی بھی چرچا نہ ہو سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.