میں تو نہیں ہوں ان کے جیسی یہ تو اڑنا جانے ہیں
میں تو نہیں ہوں ان کے جیسی یہ تو اڑنا جانے ہیں
یہ جو سب خوش رنگ پرندے پنجرے کے دیوانے ہیں
بیٹھ ذرا آرام سے دل کی ڈور مجھے سلجھانے دے
الجھی الجھی دھڑکن کے کمزور سے تانے بانے ہیں
اپنی خاک سے دور سہی پر سوندھی ہے ہجرت کی دھول
کہنے دو کہنے والو کو دور کے ڈھول سہانے ہیں
صرف گھڑی کی ٹک ٹک سننا موت سے پہلے موت ہے یار
وقت سے آگے بڑھ کر دیکھو آگے نئے زمانے ہیں
خود کو گلے سے لگایا دیکھا من آنگن برسات کے بعد
دھوپ سی آنکھیں دمک رہی ہیں بھیگے بھیگے شانے ہیں
کس کو پتا ہے کتنا وقت لگے گا ان کو بھرنے میں
درد تو بڑھتا ہی جاتا ہے لیکن زخم پرانے ہیں
زیست کی ٹرین میں اپنے اپنے فون اٹھائے گم صم سے
جانے پہچانے رستوں پر لوگ سبھی انجانے ہیں
تیرے در پر سیماؔ نقویؔ کیوں آتے ہیں روز یہ سنگ
اک تو ہی دیوانی ہے یا باقی سب دیوانے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.