میں تو سمجھا تھا کہ بس دست دعا سامنے ہے
میں تو سمجھا تھا کہ بس دست دعا سامنے ہے
غور سے دیکھا تو دیکھا کہ خدا سامنے ہے
ایک دن بس یوںہی نظروں سے گرا دی دنیا
ایک دن بس یوںہی سوچا کہ یہ کیا سامنے ہے
عرش کے زخم کو بھرتے نہیں دیکھا اب تک
میں تو جب سے ہوں زمیں پر یہ خلا سامنے ہے
خاک اور خون مرا اس لیے روشن ہے فریدؔ
میرے پیچھے ہے دعا اور دیا سامنے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.