میں تو سمجھا تھا کہ ہے اس سے شناسائی بہت
میں تو سمجھا تھا کہ ہے اس سے شناسائی بہت
اس سے مل کر ہوئی لیکن مری رسوائی بہت
سب سے احمق ہے وہ نادان بھی دیوانہ بھی
جس کو لگتا ہے کہ رکھتا ہے وہ دانائی بہت
ہاں برے وقت میں دیتے ہیں وہ دھوکہ اک دن
ہم دل و جاں سے کریں جن کی پذیرائی بہت
اک قدم بھی نہ ہٹا اپنی روش سے میں کبھی
اور سب کرتے رہے بادیہ پیمائی بہت
قول اور فعل میں دیکھا ہے تضاد ان کے بھی
جن کی دنیا میں ہے مشہور مسیحائی بہت
اب تو آ جا کہ ترے بن ہوا جینا مشکل
دل کو بے چین کیا کرتی ہے تنہائی بہت
عزت نفس بڑھانے میں لگا تھا دائمؔ
تجھ سے ملنے پہ ملی ہے مجھے رسوائی بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.