میں توڑوں عہد و پیمان وفا یہ ہو نہیں سکتا
میں توڑوں عہد و پیمان وفا یہ ہو نہیں سکتا
وہ ہوتے ہیں تو ہو جائیں جدا یہ ہو نہیں سکتا
پلا ساقی کہ شغل مے کشی کا وقت جاتا ہے
یوں ہی چھائی رہے کالی گھٹا یہ ہو نہیں سکتا
وہ چشم سرمگیں جب تک مسیحائی نہ فرمائے
مریض غم کو ہو جائے شفا یہ ہو نہیں سکتا
نہ دیکھے شیخ تو جب تک بتوں کو میری آنکھوں سے
نظر آئے تجھے شان خدا یہ ہو نہیں سکتا
وہ باز آئیں جفا و جور سے یہ غیر ممکن ہے
میں چھوڑوں خوئے تسلیم و رضا یہ ہو نہیں سکتا
ندامت ہو مجھے اپنی جفا پر یہ تو ممکن ہے
ترا دل ہو پشیمان جفا یہ ہو نہیں سکتا
پسندیدہ نہ ہو سیمابؔ کیوں طرز سخن تیری
نہ لائے رنگ فیضان ہما یہ ہو نہیں سکتا
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 188)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.