میں تجھ سے کیا کہوں کہ ابھی کل کی بات ہے
میں تجھ سے کیا کہوں کہ ابھی کل کی بات ہے
ہاں صبح ہو رہی ہے مگر پھر بھی رات ہے
کیسے گزر رہی ہے مری زیست جان لو
کہتے ہیں جس کو موت وہ میری حیات ہے
غم ہے الم ہے رنج ہے حسرت ہے اور میں
تنہا ہے میرا دل اور ادھر کتنی گھات ہے
یہ حال میرا ہو رہا ہے شورش جنوں
بے حس دماغ و ذہن کہ مردہ بھی مات ہے
دریائے رنج و فکر میں ڈوبا ہوا ہوں میں
حافظ مرا نصیر مرا حق کی ذات ہے
احقرؔ فریب زیست سے اکتا گیا ہوں میں
کیسا عجیب دام حیات و ممات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.