Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں اس درخت کا بس آخری ہی پتہ تھا

دوجیندر دوج

میں اس درخت کا بس آخری ہی پتہ تھا

دوجیندر دوج

MORE BYدوجیندر دوج

    میں اس درخت کا بس آخری ہی پتہ تھا

    جسے ہمیشہ ہوا کے خلاف لڑنا تھا

    میں زندگی میں کبھی اس قدر نہ بھٹکا تھا

    کہ جب ضمیر مجھے رستہ دکھاتا تھا

    مشین بن تو چکا ہوں مگر نہیں بھولا

    کہ میرے جسم میں دل بھی کبھی دھڑکتا تھا

    وہ بچہ کھو گیا دنیا کی بھیڑ میں کب کا

    حسین خوابوں کی جو تتلیاں پکڑتا تھا

    پھر اس کے بعد پرندوں پہ جانے کیا گزری

    میں ایک پیڑ کی شاخوں کو کاٹ آیا تھا

    تمام عمر وہ آیا نہیں زمیں پہ کبھی

    ہوا میں اس نے جو سکہ جو کبھی اچھالا تھا

    مرا وجود بھی شامل تھا اس کی مٹی میں

    مرا بھی کھیت کی فصلوں میں کوئی حصہ تھا

    نہ جنے کتنی سرنگیں نکل گئیں اس سے

    کھڑا پہاڑ بھی تو آنکھ کا ہی دھوکہ تھا

    جو بات بات پہ کھاتا رہا خدا کی قسم

    قسم خدا کی وہی آدمی تو جھوٹا تھا

    پتہ کرو کہ ابھی وہ بڑا ہوا کہ نہیں

    بڑے درخت کے نیچے جو ننھا پودا تھا

    اس ایک شعر پہ آنکھیں چمک اٹھی اس کی

    وہ شعر جس میں کہ روٹی کا ذکر آیا تھا

    ہماری زندگی تھی اک تلاش پانی کی

    جہاں پہ ریت کا دویجؔ ایک چھنتا دریا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے