میں اس کی قید سے آزاد بھی ہوتا نہیں تھا
میں اس کی قید سے آزاد بھی ہوتا نہیں تھا
مگر اس قید سے ناشاد بھی ہوتا نہیں تھا
بہت پہلے سے اس کو چاند کہتا آ رہا ہوں
یہ تب کی بات ہے جب چاند بھی ہوتا نہیں تھا
اسی چہرے کو شدت سے بھلانے میں لگے ہیں
وہی چہرہ جو ہم کو یاد بھی ہوتا نہیں تھا
مجھے حیرت ہے وہ دل اب مجھی سے بھر گیا ہے
کہ جو میرے بنا آباد بھی ہوتا نہیں تھا
ہمارے دشت میں کوئی پرندے مارتا تھا
ستم یہ ہے کہ وہ صیاد بھی ہوتا نہیں تھا
میں خود سے سیکھتا تھا خود پسندی کا ہنر بھی
اور اس فن کا کوئی استاد بھی ہوتا نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.