میں اس کو سوچوں شب و روز بندگی کی طرح
میں اس کو سوچوں شب و روز بندگی کی طرح
ہیں اس کی یادیں دل زار پر نمی کی طرح
کٹے گا کیسے بھلا عرصۂ حیات بتا
ترے بنا تو ہر اک پل ہوا صدی کی طرح
مجھے تو غم میں بھی لذت سدا ہوئی محسوس
ہے رب کا شکر مجھے غم دیا خوشی کی طرح
ہمیشہ دل میں غموں کا ہے مد و جزر مگر
نظر میں آتی ہوں ٹھہری ہوئی ندی کی طرح
کہوں جو شعر تو آنکھیں چمکنے لگتی ہیں
مجھے تو شاعری لگتی ہے روشنی کی طرح
وہ شخص جس پہ لٹا دی خلوص کی دولت
وہ اب ملے بھی تو ملتا ہے اجنبی کی طرح
اگر وہ پیار سے سیراب کر دے دل کی زمیں
ہر ایک زخم جگر کھل اٹھے کلی کی طرح
بوقت نزع وہ آئے قریب ازکیٰؔ کے
قضا بھی لگنے لگی اس کو زندگی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.