Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں اس سے بچھڑا تو پھر کس قدر اکیلی تھی

بدر شمسی

میں اس سے بچھڑا تو پھر کس قدر اکیلی تھی

بدر شمسی

MORE BYبدر شمسی

    میں اس سے بچھڑا تو پھر کس قدر اکیلی تھی

    وہ چاندنی جو کبھی میرے ساتھ کھیلی تھی

    کبھی کبھی بڑی شدت سے یاد آتی ہے

    وہ نیند جو مری آنکھوں کی اک سہیلی تھی

    قدم قدم پہ تھے جنگل میں سائبان بہت

    مگر وہ چلتی ہوئی دھوپ جو اکیلی تھی

    جہاں سے میں یہ خراشیں سجا کے لایا ہوں

    مرے پڑوس میں پھولوں کی اک حویلی تھی

    بدل گئے تھے لکیروں کے زاویے ورنہ

    وہی تھا ہاتھ ہمارا وہی ہتھیلی تھی

    بھلا دیا اسے منزل کے پاس سورج نے

    مسافتوں کی کڑی دھوپ جس نے جھیلی تھی

    ہمارے بارے میں آئینہ سوچتا ہی رہا

    ہماری شکل میں شاید کوئی پہیلی تھی

    ہمارے گاؤں کا نقشہ بدل گیا ورنہ

    جہاں ببول ہے پہلے وہاں چنبیلی تھی

    کھلی ہوئی ہے وہ اے بدرؔ ایک جنگل میں

    مرے وجود نے جو چاندنی انڈیلی تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے