میں وفا کی آنکھ سے ٹپکا ہوا
میں وفا کی آنکھ سے ٹپکا ہوا
ایک آنسو تھا بہت رسوا ہوا
پر جھٹک کر ہو گیا ہے تازہ دم
اک پرندہ قید سے چھوٹا ہوا
مدتیں گزریں اسے بچھڑے ہوئے
لمحہ لمحہ پھر بھی ہے ٹھہرا ہوا
پیار بھی ہوتا ہے کیا مجبور کا
ایک وعدہ ریت پر لکھا ہوا
اجنبی تو بھی پرائے دیس میں
میں بھی اپنے شہر میں بھٹکا ہوا
میں کسی مفلس کے در کی دھول ہوں
وو بھی اک پتھر بہت پوجا ہوا
اک تری دیوانگی منصورؔ کیا
اس گلی میں ہر کوئی رسوا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.