میں وہ آنسو کہ جو مالا میں پرویا جائے
میں وہ آنسو کہ جو مالا میں پرویا جائے
تو وہ موتی کہ جسے دیکھ کے رویا جائے
بحر کو بحر نہ سمجھے تو خطا وار بنے
اب تقاضا ہے سفینے کو ڈبویا جائے
یہ بجا ہے کہ امانت میں خیانت نہ کرو
احتیاطاً ہی سہی زخم کو دھویا جائے
تھک گئے نظروں کے پاؤں بھی سیہ جنگل میں
اب ذرا دیر ٹھہر جاؤ کہ سویا جائے
آج کی رات بہ ہر حال نہ سونا شاہدؔ
ہر گھڑی آنکھ میں اک خار چبھویا جائے
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 41)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.