میں یاد ہوں ان کی یہ انہیں یاد نہیں ہے
میں یاد ہوں ان کی یہ انہیں یاد نہیں ہے
مجھ سا بھی جہاں میں کوئی ناشاد نہیں ہے
محبوب کا ہر ظلم ہے احسان سے بہتر
بیداد جسے کہتے ہیں بیداد نہیں ہے
ڈرتا ہے کہ چرچا نہ ترے ظلم کا ہو جائے
لب پر ترے مظلوم کے فریاد نہیں ہے
ہر گوشۂ عالم نظر غور سے دیکھا
اک دل بھی غم و رنج سے آزاد نہیں ہے
سب محو کیا اک نگہ لطف سے تو نے
پچھلا ترا کوئی بھی ستم یاد نہیں ہے
محروم کوئی کیوں ہو ترے دور ستم میں
بد بخت ہے جو کشتۂ بیداد نہیں ہے
واقف ہی نہیں ذوق اسیری سے وہ ہرگز
جو کشتۂ بے مہریٔ صیاد نہیں ہے
تھا میں جو ستم دوست کیا تو نے ستم ترک
کچھ کم یہ ستم اے ستم ایجاد نہیں ہے
کیا بات ہے اے دل تجھے چپ لگ گئی کیسی
کیوں مشغلۂ نالہ و فریاد نہیں ہے
کیوں مجھ کو اسیری میں رہائی کی ہوس ہو
کیا دل میں مرے الفت صیاد نہیں ہے
کہنے کو تو یوں شعر سبھی کہتے ہیں نشترؔ
واقف نہیں جو فن سے وہ استاد نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.