میں زمیں ٹھہرا تو اس کو آسماں ہونا ہی تھا
میں زمیں ٹھہرا تو اس کو آسماں ہونا ہی تھا
آسماں ہو کر اسے نا مہرباں ہونا ہی تھا
پیاس کی تحریر سے تو یہ عیاں ہونا ہی تھا
بے نشاں باطل تو حق کو جاوداں ہونا ہی تھا
روح کی تجسیم سے ممکن ہوئی ہے زندگی
لا مکاں کے واسطے بھی اک مکاں ہونا ہی تھا
وہ گنہ کی سرزمیں پر جنتوں کا خواب تھا
اس طرح کے خواب کو تو رائیگاں ہونا ہی تھا
کب تھی فردوس بریں میں لذت لطف گنہ
اس زمیں کی جستجو میں کچھ زیاں ہونا ہی تھا
بے نشاں رستوں پہ اب تک گامزن ہے یہ زمیں
اس لیے بھی آسماں کو بے کراں ہونا ہی تھا
میں چلا تھا رات کو بھی دن بنانے کے لیے
سر پہ میرے دھوپ کو پھر سائباں ہونا ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.