میں زیر سایہ کہیں محو خواب تھا بھی نہیں
میں زیر سایہ کہیں محو خواب تھا بھی نہیں
کہ آ کے دھوپ جگاتی میں جاگتا بھی نہیں
حریم ناز مری دسترس سے دور تو ہے
مرے جہان تخیل سے ماورا بھی نہیں
یہی ہے عدل تو ایسے نظام عدل پہ خاک
ہے فرد جرم بھی عائد مری خطا بھی نہیں
ہم اپنی جان کے دشمن کو اپنا دوست کہیں
ہمارے پاس کوئی اور راستہ بھی نہیں
ہم آ کے اپنے گھروں میں سکوں سے بیٹھ گئے
بایں ہمہ کوئی خطرہ ابھی ٹلا بھی نہیں
کہاں پہ لائی ہے یہ شب گزیدگی ہم کو
چراغ بجھ بھی گئے مشتعل ہوا بھی نہیں
عصا کو ڈال دیں دریا میں راستہ ہو جائے
ہمارے پاس کوئی ایسا معجزہ بھی نہیں
اسی جہان میں اخلاقؔ ایسے لوگ بھی ہیں
جو نیک بھی ہیں اور ان کا کوئی خدا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.