میں زندگی کے ستم کو رواج کہہ نہ سکا
میں زندگی کے ستم کو رواج کہہ نہ سکا
شکستہ پا بھی رہا آبلہ بھی بہہ نہ سکا
میں جان بوجھ کے پیچھے رہا زمانے سے
میں دوستوں کی دغا بار بار سہہ نہ سکا
عجیب حال ہوا دل بھی بے قرار رہا
وہ حال دل تھا کہ روئے بغیر رہ نہ سکا
میں حق پرست قبیلے کا فرد ہوں صاحب
چڑھا بھی سولی تو میں سچ کو جھوٹ کہہ نہ سکا
میں اس کی سوچ کے دریا میں بہتے بہتے کبھی
بنا جو موج تو دریا کے بیچ رہ نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.